حبُ الوطنی اشعار
اے خاک وطن اب تو وفاؤں کا صلا دے
میں ٹوٹتی سانسوں کی فصیلوں پہ کھڑا ہوں
نفرتوں کے نام بھی ہم تبسم کرتے ہیں.
محبتوں کے ساتھ ہم تکلم کرتے ہیں.
وہ وطن سے وفاداری کا ثبوت مانگتے ہیں
ہم تو وطن کی خاک سے تیمم کرتے ہیں.
نفرتوں کے نام بھی ہم تبسم کرتے ہیں.
محبتوں کے ساتھ ہم تکلم کرتے ہیں.
وہ وطن سے وفاداری کا ثبوت مانگتے ہیں
ہم تو وطن کی خاک سے تیمم کرتے ہیں.
اے خاک وطن تجھ سے میں شرمندہ بہت ہوں
مہنگائی کے موسم میں یہ تہوار پڑا ہے
اے وطن جب بھی سر دشت کوئی پھول کھلا
دیکھ کر تیرے شہیدوں کی نشانی رویا
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
ہم اہل قفس تنہا بھی نہیں ہر روز نسیم
صبح وطنیادوں سے معطر آتی ہے اشکوں سے منور جاتی ہے
صبح وطنیادوں سے معطر آتی ہے اشکوں سے منور جاتی ہے
ہم بھی ترے بیٹے ہیں ذرا دیکھ ہمیں بھی
اے خاک وطن تجھ سے شکایت نہیں کرتے
ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن
اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا
جوانو نذر دے دو اپنے خون دل کا ہر قطرہ
لکھا جائے گا ہندوستان کو فرمان آزادی
کعبے کو جاتا کس لیے ہندوستاں سے میں
کس بت میں شہر ہند کے شان خدا نہ تھی
خدا اے کاش نازشؔ جیتے جی وہ وقت بھی لائے
کہ جب ہندوستان کہلائے گا ہندوستان آزادی
خوں شہیدان وطن کا رنگ لا کر ہی رہا
آج یہ جنت نشاں ہندوستاں آزاد ہے
لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے
اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے
پھر دیار ہند کو آباد کرنے کے لئے
جھوم کر اٹھو وطن آزاد کرنے کے لئے
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
تن من مٹائے جاؤ تم نام قومیت پر
راہ وطن پر اپنی جانیں لڑائے جاؤ
وطن کی خاک ذرا ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقین ہے پانی یہیں سے نکلے گا