Monday, 13 February 2017

حبیب دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ایک نظر میں

              حبیب دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم
ایک نظر میں 

نسب نامہ رسول والد کی جانب سے

محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن سعد بن عدنان۔
یہاں تک متفق علیہ نسب نامہ ہے ۔اس سے اوپر آدم علیہ السلام تک کے نسب نامہ میں شدید اختلاف ہے۔


نسب نامہ مادری۔

محمد بن آمنہ بنت وھب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ (چھٹی پشت کلاب پہ آپ کا پدری ومادری نسب مل جاتا ہے

ولادت
شعب بنی ھاشم میں سموار کی صبح 9 ربیع الاول اصحاب فیل کی ہلاکت کے سال ۔موافق 20 اپریل 571 عیسوی ۔(بعض روایت میں 12 ربیع الاول کا بھی قول ہے )

برکات ولادت
ولادت کی رات شاہ فارس کسری کے محل کو زلزلہ آیا ۔اور اس کے 14 کنگرے گرگئے ۔اور ایک ہزار برس سے روشن چلی آرہی آگ خود بخود بجھ گئی جس کی وہ لوگ عبادت کیا کرتے تھے۔

دودھ پلانے والی
ابو ذویب کی بیٹی حلیمہ۔اور اور ابولہب کی باندی ثویبہ ۔




پرورش کرنے والی
ام ایمن حبشیہ ۔جس کا نام برکہ تھا۔آپ کے والد عبد اللہ نے اسے ترکہ میں چھوڑا تھا۔آپ نے بڑے ہوکر برکہ کو آزاد کردیا اور زید بن حارثہ سے اس کا نکاح کردیا۔

یتیمی
والد کا انتقال ہوگیا جبکہ آپ بطن مادر میں تھے۔6 سال کی عمر میں والدہ کا بھی انتقال ہوگیا۔پہر دادا عبد المطلب کی کفالت میں گئے ۔آٹھ سال دوماہ دس دن کے ہوئے تو دادا کا انتقال ہوگیا ۔پہر چچا ابوطالب نے آپ کی کفالت کی۔

نکاح 
پچیس سال دوماہ دس دن کے ہوئے تو خدیجہ بنت خویلد سے آپ نے نکاح فرمایا ۔خدیجہ کی عمر 40 سال تھی۔
ابوطالب نے خطبہ نکاح پڑھا 
ورقہ بن نوفل ( خدیجہ کے چچازاد بھائی ) نے ایجاب کرایا ۔ابوطالب نے اپنے مال میں سے حضور کا مہر 20 اونٹ مقرر فرمایا۔

تعمیر بیت اللہ 
35 سال کے ہوئے تو تعمیر بیت اللہ میں قریش کے ساتھ شریک ہوئے اور اپنے دست مبارک سے حجر اسود کو اس کی اپنی جگہ رکھا۔

عطاء نبوت
چالیس سال ایک روز کے ہوئے تو 8 ربیع الاول بروز پیر غار حراء میں جبرئیل وحی لیکر آئے اور خدا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت بخشی ۔اور سورہ اقرا کی 5 آیتیں نازل ہوئیں۔

حزن وغم کا سال 
نبوت کے دسواں سال ابوطالب کا انتقال ہوگیا ۔اور اس کے تین دن بعد خدیجہ کا بھی انتقال ہوگیا ۔اس لئے یہ سال عام الحزن کہلایا۔

معراج
51 سال 9 ماہ کے ہوئے تو اللہ نے آپ کو معراج عطافرمائی کہ اول زمزم اور مقام ابراہیم کے درمیان سے فرشتے آپ کو اٹھاکر بیت المقدس لے گئے ۔اور پہر وہاں براق حاضر کیا ۔آپ براق پر سوار ہو کر ساتوں آسمان تک پیونچائے گئے۔اور وہاں پانچوں نمازیں فرض ہوئیں۔

ہجرت
53 سال کی عمر میں آپ کو مکہ چھوڑنے کا حکم ہوا ۔
اور 8 ربیع الاول موافق 16 ستمبر 622 عیسوی کو مکہ سے مدینہ کے لئے روانہ ہوئے ۔

اقامت مدینہ
سموار کے روز آپ مدینہ داخل ہوئے اور وہاں دس سال قیام فرماکر انتقال فرمایا۔

وفات
63 سال کی عمر میں پیر کے دن 12 ربیع الاول چاشت کے وقت آپ کی وفات ہوئی۔
14 دن بیمار رہے۔بدھ کی رات میں دفن ہوا ۔امور خلافت طے کرنے اور صحابہ کرام کی وفات رسول پہ ناقابل بیان حواس باختگی کی وجہ سے تدفین میں تھوڑی تاخیر ہوگئی۔
غسل دینے میں حضرت علی ۔حضرت عباس۔فضل بن عباس۔قثم بن عباس (بضم القاف و فتح الثاء ) ۔آپ کے غلام شقران (بضم الشین  ) ۔ اسامہ اور اوس بن خولہ شریک رہے۔
یمن کے گاءوں سحولی کے بنے ہوئے تین کپڑوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفن دیا گیا ۔جس میں دو چادریں اور ایک کرتا تھا (ابن عباس )۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ سب نے تنہا تنہا پڑھی ۔نماز میں صرف صلات وسلام کے کلمات پڑھے گئے۔
قبر مبارک میں آپ کی سرخ دھاری دار چادر جسے آپ حالت حیات میں اوڑھا کرتے تھے بچھائی گئی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بغلی قبر کھودی گئی۔اور 9 کچی اینٹیں لگائی گئیں۔حجرہ عائشہ میں آپ مدفون ہوئے۔

ازواج مطھرات 
خدیجہ بنت خویلد 
سودہ بنت زمعہ 
عائشہ بنت ابوبکر 
حفصہ بنت عمر بن خطاب 
زینب بنت خزیمہ 
ام سلمہ ہند بنت ابی امیہ 
زینب بنت جحش 
جویریہ بنت حارث 
ام حبیبہ رملہ بنت ابی سفیان 
صفیہ بنت حییی بن اخطب
میمونہ بنت الحارث 

ان میں خدیجہ اور زینب بنت خزیمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں وفات پاگئیں ۔باقی 9 ازواج آپ کے انتقال کے وقت موجود تھیں۔

اولاد رسول
قاسم 
عبد اللہ (طیب ۔طاہر  )
ابراھیم (ماریہ قبطیہ سے
زینب 
رقیہ 
ام کلثوم 
فاطمہ ۔

لڑکے سب بچپن ہی میں انتقال کرگئے۔لڑکیاں زمانہ اسلام پائیں۔
ہجرت کیں۔لیکن آپ کی زندگی ہی میں سب وفات پاگئیں ۔صرف حضرت فاطمہ زندہ رہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے چھ ماہ بعد وفات پائیں ۔آپ کی اولاد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا ہی سے آگے بڑھی ۔

چچااور پہوپہیاں
1حارث 
۔زبیر 
3ابوطالب 
4حمزہ 
5ابولہب 
6غیداق ( بفتح الغین )
7مقوم (بکسر المیم
8ضرار 
9عباس 
10قثم 

پہوپہیاں
1ام حکیم بیضاء 
2برہ 
3عاتکہ 
4صفیہ 
5اروی 
6امیمہ 

حمزہ۔
عباس۔
صفیہ مشرف باسلام ہوئیں ۔اور بس ۔

غلامان
زید بن حارثہ۔
اسامہ۔
ثوبان۔
ابوکبشہ۔
انیسہ۔
شقران۔
رباح۔
یسار۔
ابورافع۔
ابو مویھہ ۔
قضالہ۔
رافع۔
مدعم۔
کرکرہ۔۔
زید (ہلال بن یسارکے دادا )  عبید ۔
طہمان۔
مابور قبطی۔
واقد۔
ھشام ۔
ابوضمیر۔
ابو عسیب ۔
ابوعبید۔
ابوسفینہ۔
ابوہند۔
انجشہ۔
ابوامامہ۔

باندیاں
سلمی۔
ام رافع۔
رضوی ۔
امیمہ ۔
ام ضمیر۔
ماریہ۔
شیرین ۔
ام ایمن۔
ریحانہ۔
میمونہ۔
خضرہ۔
حویلہ ۔

خادمان
انس بن مالک ۔
ھند ۔
 اسماء (دختران  حارثہ )ربیعہ بن کعب۔
عبد اللہ بن مسعود ۔
عقبہ بن عامر۔
بلال۔
سعد۔
ذومخمر۔
بکیر بن شداخ ۔
ابوذر غفاری۔
چوکیداران
سعد بن معاذ
ذکوان۔۔
محمد بن مسلمہ۔
زبیر۔
عبادہ بن بشیر ۔
سعدبن ابی وقاص
ابوایوب ۔بلال۔

کاتبین
ابوبکر ۔عمر۔عثمان۔علی۔عامر بن فہیرہ ۔عبد اللہ بن ارقم۔ابی بن کعب۔ثابت بن قیس ۔خالد بن سعید۔حنظلہ بن ربیع۔زید بن ثابت۔۔معاویہ ۔۔شرحبیل بن حسنہ ۔

(نجباء (مخصوص صحابہ
خلفاء اربعہ ۔حمزہ۔جعفر۔ابوذر۔۔مقداد۔سلمان۔حذیفہ ۔۔عبد اللہ بن مسعود۔عمار۔بلال۔۔

عشرہ مبشرہ

خلفاء اربعہ ۔
سعد بن ابی وقاص۔
۔زبیر بن عوام۔
عبد الرحمن بن عوف
۔طلحہ بن عبید اللہ۔
ابوعبیدہ بن الجراح ۔
سعید بن زید۔
رضی اللہ عنھم اجمعین۔

غزوات وسرایا
غزوات کل 27 ہوئیں۔جنگ صرف 7 یا 10 میں ہوئی  : بدر۔احد۔خندق۔بنوقریضہ۔بنومصطلق۔خیبر۔طائف۔
(ایک روایت کے بموجب  وادی القری۔غابہ۔بنو نظیر میں بھی جنگ ہوئی۔) ۔
اسلامی لشکر کی روانگی (سریہ  ) جس میں آپ خود تشریف نہیں لے گئے 50 کے قریب ہیں۔

حج وعمرے

دو حج نفل کئے۔فرضیت حج کے بعد آپ نے صرف ایک حج فرمایا۔
کل 4 عمرے آپ نے ادا فرمائے۔


گھوڑے
دس گھوڑے تھے (عدد میں اختلاف ہے
سکب۔مرتجز (بکسر الجیم ) لزاز (بالتشدید ) ۔۔لحیف۔۔ظرب (بکسر الراء )۔۔۔ورد۔۔ضریس۔۔ملاوح  (بضم المیم وکسر الواو  ) سبحہ (ماانت الا سبحہ چھوڑ دور کے موقع سے فرمایا تھا )۔۔۔بحر۔

خچر
تین خچر تھے ۔
دلدل ۔۔  ( مقوقس نے ھدیہ دئاتھا )فضہ ۔۔ (ابوبکر نے ھدیہ دیاتھا ) ۔۔۔ایلیاء (ایلیاء کے بادشاہ نے ھدیہ دیا تھا )۔۔

گائے بھینس
گائے بھینس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہونا منقول نہیں۔البتہ 20 عدد اونٹنیاں دودھ والی تھیں۔جو غابہ نامی جگہ (قریب من المدینہ ) میں رہتی تھیں۔
ایک اونٹنی قصواء نامی تھی جو سفر ہجرت میں مستعمل ہوئی۔اور نزول وحی کے وقت صرف یہی آپ کو برداشت کرسکتی تھی۔
بکریاں
ایک سو بکریاں آپ کے پاس تھیں ۔البتیہ دودھ پینے کے لئے ایک مخصوص بکری تھی۔

مرغ
ایک سفید مرغ تھا جو صبح کو اذان دیتا تھا۔

تلوار
 عدد تلواریں تھیں۔
ذوالفقار 
۔۔قلغی (بضم القاف وفتح الاخریین
۔بتار  (بتشدید التاء)
 ۔حتف ۔
۔مخذم (بکسر المیم ۔۔) ۔
رسوب۔
عضب  (تیز کاٹنے والی )
۔قضیب
۔ماثور ۔۔